EN हिंदी
بدرؔ جب آگہی سے ملتا ہے | شیح شیری
badr jab aagahi se milta hai

غزل

بدرؔ جب آگہی سے ملتا ہے

صابر بدر جعفری

;

بدرؔ جب آگہی سے ملتا ہے
اک دیا روشنی سے ملتا ہے

چاند تارے شفق دھنک خوشبو
سلسلہ یہ اسی سے ملتا ہے

جتنی زیادہ ہے کم ہے اتنی ہی
یہ چلن آگہی سے ملتا ہے

دشمنی پیڑ پر نہیں اگتی
یہ ثمر دوستی سے ملتا ہے

یوں تو ملنے کو لوگ ملتے ہیں
دل مگر کم کسی سے ملتا ہے

بدرؔ آپ اور خیال بھی اس کا
سایہ کب روشنی سے ملتا ہے