EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مدتوں بعد اٹھائے تھے پرانے کاغذ
ساتھ تیرے مری تصویر نکل آئی ہے

صابر دت




پھر لائی ہے برسات تری یاد کا موسم
گلشن میں نیا پھول کھلا دیکھ رہا ہوں

صابر دت




رخ ان کا کہیں اور نظر اور طرف ہے
کس سمت سے آتی ہے قضا دیکھ رہا ہوں

صابر دت




رخ ان کا کہیں اور نظر اور طرف ہے
کس سمت سے آتی ہے قضا دیکھ رہا ہوں

صابر دت




یہ کیسی سیاست ہے مرے ملک پہ حاوی
انسان کو انساں سے جدا دیکھ رہا ہوں

صابر دت




زلف کی شام صبح چہرے کی
یہی موسم جناب دے دیجے

صابر دت




زلف کی شام صبح چہرے کی
یہی موسم جناب دے دیجے

صابر دت