EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عجب اک بے یقینی کی فضا ہے
یہاں ہونا نہ ہونا ایک سا ہے

صابر ظفر




اپنی یادیں اس سے واپس مانگ کر
میں نے اپنے آپ کو یکجا کیا

صابر ظفر




اپنی یادیں اس سے واپس مانگ کر
میں نے اپنے آپ کو یکجا کیا

صابر ظفر




بدن نے چھوڑ دیا روح نے رہا نہ کیا
میں قید ہی میں رہا قید سے نکل کے بھی

صابر ظفر




بنا ہوا ہے مرا شہر قتل گاہ کوئی
پلٹ کے ماؤں کے لخت جگر نہیں آتے

صابر ظفر




بے وفا لوگوں میں رہنا تری قسمت ہی سہی
ان میں شامل میں ترا نام نہ ہونے دوں گا

صابر ظفر




بے وفا لوگوں میں رہنا تری قسمت ہی سہی
ان میں شامل میں ترا نام نہ ہونے دوں گا

صابر ظفر