EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سجا کر چار سو رنگیں محل تیرے خیالوں کے
تری یادوں کی رعنائی میں زیبائی میں جیتے ہیں

صبیحہ صبا




چلچلاتی دھوپ تھی لیکن تھا سایہ ہم قدم
سائباں کی چھاؤں نے مجھ کو اکیلا کر دیا

صابر




فصل بوئی بھی ہم نے کاٹی بھی
اب نہ کہنا زمین بنجر ہے

صابر




فصل بوئی بھی ہم نے کاٹی بھی
اب نہ کہنا زمین بنجر ہے

صابر




ہنس ہنس کے اس سے باتیں کیے جا رہے ہو تم
صابرؔ وہ دل میں اور ہی کچھ سوچتا نہ ہو

صابر




ہم اس کی خاطر بچا نہ پائیں گے عمر اپنی
فضول خرچی کی ہم کو عادت سی ہو گئی ہے

صابر




ہم اس کی خاطر بچا نہ پائیں گے عمر اپنی
فضول خرچی کی ہم کو عادت سی ہو گئی ہے

صابر