مجھ سے پہلے مرے وتیرے دیکھ
جسم ہے ایک چہرے کتنے دیکھ
سبز موسم بھی کیا ہمیں دے گا
ٹوٹتے گرتے سبز پتے دیکھ
بے اماں شہر میں اماں کب تک
روپ دھارے کھڑے ہیں فتنے دیکھ
قربتوں چاہتوں کے قصے فضول
زخم کتنے لگے ہیں گہرے دیکھ
اب یہ بہتر ہے دھوپ ہی اوڑھیں
دور تک پیڑ ہیں نہ سائے دیکھ
میں اکیلا ہوں تو بھی تنہا ہے
ہم بھی کتنے ہیں بے سہارے دیکھ
آئینے پی لیے ہیں چہروں نے
اب تو ہر سمت صرف چہرے دیکھ
غزل
مجھ سے پہلے مرے وتیرے دیکھ
صابر ادیب