تمہارے عالم سے میرا عالم ذرا الگ ہے
ہو تم بھی غمگیں مگر مرا غم ذرا الگ ہے
یہاں پہ ہنسنا روا ہے رونا ہے بے حیائی
سقوط شہر جنوں کا ماتم ذرا الگ ہے
کھلیں گے شاخوں کے راز اہل چمن پر اب کے
گرہ گرہ سے الجھتی شبنم ذرا الگ ہے
ترے تصور کی دھوپ اوڑھے کھڑا ہوں چھت پر
مرے لیے سردیوں کا موسم ذرا الگ ہے
ذرا سا بدلا ہوا ہے طرز کلام صابرؔ
وہی پرانے ہیں لفظ دم خم ذرا الگ ہے

غزل
تمہارے عالم سے میرا عالم ذرا الگ ہے
صابر