EN हिंदी
مجھے قرار بھنور میں اسے کنارے میں | شیح شیری
mujhe qarar bhanwar mein use kinare mein

غزل

مجھے قرار بھنور میں اسے کنارے میں

صابر

;

مجھے قرار بھنور میں اسے کنارے میں
سو کتنی دور تلک بہتے ایک دھارے میں

مجھے بھی پڑ گئی عادت دروغ گوئی کی
وہ مجھ سے پوچھتا رہتا تھا میرے بارے میں

یہ کاروبار محبت ہے تم نہ سمجھوگے
ہوا ہے مجھ کو بہت فائدہ خسارے میں

کہاں رہا وہ گمان اب کہ ہیں زمانہ شناس
الجھ کے رہ گئے ذو معنی اک اشارے میں

عجیب بات سہی خود کو داد فن دینا
کسی کے لمس کی خوشبو ہے استعارے میں