میرا حال زار تو دیکھا مگر
یہ نہ پوچھا کیوں یہ حالت ہو گئی
احسن مارہروی
مجھے خبر نہیں غم کیا ہے اور خوشی کیا ہے
یہ زندگی کی ہے صورت تو زندگی کیا ہے
احسن مارہروی
مطمئن اپنے یقیں پر اگر انساں ہو جائے
سو حجابوں میں جو پنہاں ہے نمایاں ہو جائے
احسن مارہروی
ناکام ہیں اثر سے دعائیں دعا سے ہم
مجبور ہیں کہ لڑ نہیں سکتے خدا سے ہم
احسن مارہروی
قاصد نئی ادا سے ادائے پیام ہو
مطلب یہ ہے کہ بات نہ ہو اور کلام ہو
احسن مارہروی
راہ الفت کا نشاں یہ ہے کہ وہ ہے بے نشاں
جادہ کیسا نقش پا تک کوئی منزل میں نہیں
احسن مارہروی
روک لے اے ضبط جو آنسو کہ چشم تر میں ہے
کچھ نہیں بگڑا ابھی تک گھر کی دولت گھر میں ہے
احسن مارہروی