قاصد نئی ادا سے ادائے پیام ہو
مطلب یہ ہے کہ بات نہ ہو اور کلام ہو
باقی ہے شوق راہ میں کیوں کر قیام ہو
ہاتھ آئیں ان کے پاؤں تو منزل تمام ہو
کیا خوش ہو دل کہ ہے وہ جفا جو زمیں سے دور
تم کیسے آسمان کے قائم مقام ہو
فرماں روائے حسن کو ہوتا نہیں فروغ
جب تک نہ عشق اس کا مدار المہام ہو
احسنؔ وہ سن کے شکوۂ تشہیر کہہ گئے
ہم جانتے ہیں تم کو بڑے نیک نام ہو
غزل
قاصد نئی ادا سے ادائے پیام ہو
احسن مارہروی