EN हिंदी
قاصد نئی ادا سے ادائے پیام ہو | شیح شیری
qasid nai ada se ada-e-payam ho

غزل

قاصد نئی ادا سے ادائے پیام ہو

احسن مارہروی

;

قاصد نئی ادا سے ادائے پیام ہو
مطلب یہ ہے کہ بات نہ ہو اور کلام ہو

باقی ہے شوق راہ میں کیوں کر قیام ہو
ہاتھ آئیں ان کے پاؤں تو منزل تمام ہو

کیا خوش ہو دل کہ ہے وہ جفا جو زمیں سے دور
تم کیسے آسمان کے قائم مقام ہو

فرماں روائے حسن کو ہوتا نہیں فروغ
جب تک نہ عشق اس کا مدار المہام ہو

احسنؔ وہ سن کے شکوۂ تشہیر کہہ گئے
ہم جانتے ہیں تم کو بڑے نیک نام ہو