EN हिंदी
سنگ در بن کر بھی کیا حسرت مرے دل میں نہیں | شیح شیری
sang-e-dar ban kar bhi kya hasrat mere dil mein nahin

غزل

سنگ در بن کر بھی کیا حسرت مرے دل میں نہیں

احسن مارہروی

;

سنگ در بن کر بھی کیا حسرت مرے دل میں نہیں
تیرے قدموں میں ہوں لیکن تیری محفل میں نہیں

راہ الفت کا نشاں یہ ہے کہ وہ ہے بے نشاں
جادہ کیسا نقش پا تک کوئی منزل میں نہیں

کھو چکے رو رو کے گھر باہر کی ساری کائنات
اشک کیسے آنکھ میں اب خون بھی دل میں نہیں

بزم آرائی سے پہلے دیکھ او نادان دیکھ
کون ہے محفل میں تیری کون محفل میں نہیں

پوچھتا ہے آرزو احسنؔ کی تو کیا بار بار
تیرے ملنے کے سوا کوئی ہوس دل میں نہیں