سنگ در بن کر بھی کیا حسرت مرے دل میں نہیں
تیرے قدموں میں ہوں لیکن تیری محفل میں نہیں
راہ الفت کا نشاں یہ ہے کہ وہ ہے بے نشاں
جادہ کیسا نقش پا تک کوئی منزل میں نہیں
کھو چکے رو رو کے گھر باہر کی ساری کائنات
اشک کیسے آنکھ میں اب خون بھی دل میں نہیں
بزم آرائی سے پہلے دیکھ او نادان دیکھ
کون ہے محفل میں تیری کون محفل میں نہیں
پوچھتا ہے آرزو احسنؔ کی تو کیا بار بار
تیرے ملنے کے سوا کوئی ہوس دل میں نہیں
غزل
سنگ در بن کر بھی کیا حسرت مرے دل میں نہیں
احسن مارہروی