EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عشق رسوا کن عالم وہ ہے احسنؔ جس سے
نیک ناموں کی بھی بد نامی و رسوائی ہے

احسن مارہروی




جب ملاقات ہوئی تم سے تو تکرار ہوئی
ایسے ملنے سے تو بہتر ہے جدا ہو جانا

احسن مارہروی




کر کے دفن اپنے پرائے چل دیے
بیکسی کا قبر پر ماتم رہا

احسن مارہروی




کسی کو بھیج کے خط ہائے یہ کیسا عذاب آیا
کہ ہر اک پوچھتا ہے نامہ بر آیا جواب آیا

احسن مارہروی




کسی معشوق کا عاشق سے خفا ہو جانا
روح کا جسم سے گویا ہے جدا ہو جانا

احسن مارہروی




کیوں چپ ہیں وہ بے بات سمجھ میں نہیں آتا
یہ رنگ ملاقات سمجھ میں نہیں آتا

احسن مارہروی




موت ہی آپ کے بیمار کی قسمت میں نہ تھی
ورنہ کب زہر کا ممکن تھا دوا ہو جانا

احسن مارہروی