ناکام ہیں اثر سے دعائیں دعا سے ہم
مجبور ہیں کہ لڑ نہیں سکتے خدا سے ہم
ہوں گے نہ منحرف کبھی عہد وفا سے ہم
چاہیں گے حشر میں بھی بتوں کو خدا سے ہم
چاہوگے تم نہ ہم کو نہ چھوٹوگے ہم سے تم
مجبور تم جفا سے ہوئے ہو وفا سے ہم
آتا نہیں نظر کوئی پہلو بچاؤ کا
کیونکر بچائیں دل ترے تیر ادا سے ہم
تم سے بگاڑ عشق میں ہونا عجب نہیں
انجام جانتے تھے یہی ابتدا سے ہم
الزام ان کے عشق کا احسنؔ غلط نہیں
نادم تمام عمر رہے اس خطا سے ہم
غزل
ناکام ہیں اثر سے دعائیں دعا سے ہم
احسن مارہروی