EN हिंदी
کشش حسن کی یہ انجمن آرائی ہے | شیح شیری
kashish-e-husn ki ye anjuman-arai hai

غزل

کشش حسن کی یہ انجمن آرائی ہے

احسن مارہروی

;

کشش حسن کی یہ انجمن آرائی ہے
ساری دنیا ترے کوچے میں سمٹ آئی ہے

درد نے کھوے ہوئے دل کی جگہ پائی ہے
اک بلا سر سے گئی ایک بلا آئی ہے

جاں نثاروں کو سہارا جو نہ جینے کا ملا
کوئے قاتل میں قضا کھینچ کے لے آئی ہے

میں چھپاتا ہوں غم عشق تو بنتا نہیں کام
اور کہتا ہوں تو گویا مری رسوائی ہے

جگر و دل میں ترازو نہ ہو کیوں ناوک ناز
اس کو دونوں سے برابر کی شناسائی ہے

دل یہ کہتا ہے وہاں جا کے سنبھل جاؤں گا
میں یہ کہتا ہوں کہ بد بخت کی موت آئی ہے

بن کے ناصح وہ یہ کہتے ہیں محبت نہ کرو
مجھ کو مرنے نہیں دیتے یہ مسیحائی ہے

سب جسے داغ دل و زخم جگر کہتے ہیں
وہ مرے ناخن غم کی چمن آرائی ہے

کیا ہے دنیا میں نمود اور نمائش کے سوا
زندگی ہم کو تماشے کے لیے لائی ہے

عشق رسوا کن عالم وہ ہے احسنؔ جس سے
نیک ناموں کی بھی بد نامی و رسوائی ہے