EN हिंदी
جب تک اپنے دل میں ان کا غم رہا | شیح شیری
jab tak apne dil mein un ka gham raha

غزل

جب تک اپنے دل میں ان کا غم رہا

احسن مارہروی

;

جب تک اپنے دل میں ان کا غم رہا
حسرتوں کا رات دن ماتم رہا

ہجر میں دل کا نہ تھا ساتھی کوئی
درد اٹھ اٹھ کر شریک غم رہا

کر کے دفن اپنے پرائے چل دیے
بیکسی کا قبر پر ماتم رہا

سیکڑوں سر تن سے کر ڈالے جدا
ان کے خنجر کا وہی دم خم رہا

آج اک شور قیامت تھا بپا
تیرے کشتو کا عجب عالم رہا

حسرتیں مل مل کے روتیں یاس سے
یوں دل مرحوم کا ماتم رہا

لے گیا تا کوئے یار احسنؔ وہی
مدعی کب دوستوں سے کم رہا