جب تک اپنے دل میں ان کا غم رہا
حسرتوں کا رات دن ماتم رہا
ہجر میں دل کا نہ تھا ساتھی کوئی
درد اٹھ اٹھ کر شریک غم رہا
کر کے دفن اپنے پرائے چل دیے
بیکسی کا قبر پر ماتم رہا
سیکڑوں سر تن سے کر ڈالے جدا
ان کے خنجر کا وہی دم خم رہا
آج اک شور قیامت تھا بپا
تیرے کشتو کا عجب عالم رہا
حسرتیں مل مل کے روتیں یاس سے
یوں دل مرحوم کا ماتم رہا
لے گیا تا کوئے یار احسنؔ وہی
مدعی کب دوستوں سے کم رہا
غزل
جب تک اپنے دل میں ان کا غم رہا
احسن مارہروی