EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اٹھا لایا ہوں سارے خواب اپنے
تری یادوں کے بوسیدہ مکاں سے

رسا چغتائی




آئے اگر قیامت تو دھجیاں اڑا دیں
پھرتے ہیں جستجو میں فتنے تری گلی کے

رسا رامپوری




بعد فنا بھی خیر سے تنہا نہیں ہیں ہم
بندوں سے چھٹ گئے تو فرشتوں میں آ ملے

رسا رامپوری




بعد فنا بھی خیر سے تنہا نہیں ہیں ہم
بندوں سے چھٹ گئے تو فرشتوں میں آ ملے

رسا رامپوری




بڑی ہی دھوم سے دعوت ہو پھر تو زاہد کی
یہ مے جو چار گھڑی کو حلال ہو جائے

رسا رامپوری




وہ خوش کسی کے ساتھ ہیں ناخوش کسی کے ساتھ
ہر آدمی کی بات ہے ہر آدمی کے ساتھ

رسا رامپوری




گھر بھی ہے گھر میں سبھی اپنے بھی ہیں
ہاں محبت کی مگر خواہش نہ کر

رشید افروز