EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تجھ سے ملنے کو بے قرار تھا دل
تجھ سے مل کر بھی بے قرار رہا

رسا چغتائی




تجھ سے ملنے کو بے قرار تھا دل
تجھ سے مل کر بھی بے قرار رہا

رسا چغتائی




ان جھیل سی گہری آنکھوں میں
اک لہر سی ہر دم رہتی ہے

رسا چغتائی




اس سے کہنا کہ کبھی آ کے ملے
ہم سے رنجش کا سبب جو بھی ہو

رسا چغتائی




اس سے کہنا کہ کبھی آ کے ملے
ہم سے رنجش کا سبب جو بھی ہو

رسا چغتائی




اٹھ رہا ہے دھواں مرے گھر میں
آگ دیوار سے ادھر کی ہے

رسا چغتائی




اٹھا لایا ہوں سارے خواب اپنے
تری یادوں کے بوسیدہ مکاں سے

رسا چغتائی