EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

گھر بھی ہے گھر میں سبھی اپنے بھی ہیں
ہاں محبت کی مگر خواہش نہ کر

رشید افروز




وقت کے قدرداں کی نظروں میں
زندگی مختصر نہیں ہوتی

رشید کوثر فاروقی




اے گل اندام یہ ہے فصل جوانی کا عروج
حسن کا رنگ ٹپکنے کو ہے رخساروں سے

رشید لکھنوی




اے گل اندام یہ ہے فصل جوانی کا عروج
حسن کا رنگ ٹپکنے کو ہے رخساروں سے

رشید لکھنوی




اپنی وحشت سے ہے شکوہ دوسرے سے کیا گلہ
ہم سے جب بیٹھا نہ جائے کوئے جاناں کیا کرے

رشید لکھنوی




بتوں کے دل میں ہماری کچھ اب ہوئی ہے جگہ
خدا نے رحم کیا ورنہ مر گئے ہوتے

رشید لکھنوی




دیکھیے لازم و ملزوم اسے کہتے ہیں
دل ہے داغوں کے لیے داغ مرے دل کے لیے

رشید لکھنوی