EN हिंदी
دل میں کسی کو رکھو دل میں رہو کسی کے | شیح شیری
dil mein kisi ko rakkho dil mein raho kisi ke

غزل

دل میں کسی کو رکھو دل میں رہو کسی کے

رسا رامپوری

;

دل میں کسی کو رکھو دل میں رہو کسی کے
سیکھو ابھی سلیقے کچھ روز دلبری کے

فرقت میں اشک حسرت ہم کیا بہا رہیں ہیں
تقدیر رو رہی ہے پردے میں بیکسی کے

آئے اگر قیامت تو دھجیاں اڑا دیں
پھرتے ہیں جستجو میں فتنے تری گلی کے

دے کر مجھے تسلی بے چین کر رہے ہو
ہنستے ہو وعدہ کر کے قربان اس ہنسی کے

یہ حضرت رسا بھی دیوانے ہو گئے ہیں
چکر لگا رہے ہیں اک شوخ کی گلی کے