EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دل ہے شوق وصل میں مضطر نظر مشتاق دید
جو ہے مشغول اپنی اپنی سعئ لا حاصل میں ہے

رشید لکھنوی




دل ہے شوق وصل میں مضطر نظر مشتاق دید
جو ہے مشغول اپنی اپنی سعئ لا حاصل میں ہے

رشید لکھنوی




دونوں آنکھیں دل جگر ہیں عشق ہونے میں شریک
یہ تو سب اچھے رہیں گے مجھ پر الزام آئے گا

رشید لکھنوی




گئے تھے حضرت زاہد تو زرد تھا چہرہ
شراب خانے سے نکلے تو سرخ رو نکلے

رشید لکھنوی




گئے تھے حضرت زاہد تو زرد تھا چہرہ
شراب خانے سے نکلے تو سرخ رو نکلے

رشید لکھنوی




ہنس ہنس کے کہہ رہا ہے جلانا ثواب ہے
ظالم یہ میرا دل ہے چراغ حرم نہیں

رشید لکھنوی




ہماری زندگی و موت کی ہو تم رونق
چراغ بزم بھی ہو اور چراغ فن بھی ہو

رشید لکھنوی