EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

گھر میں جی لگتا نہیں اور شہر کے
راستے لگتے نہیں اپنے عزیز

رسا چغتائی




حال دل پوچھتے ہو کیا تم نے
ہوتے دیکھا ہے دل اداس کہیں

رسا چغتائی




ہے کوئی یہاں شہر میں ایسا کہ جسے میں
اپنا نہ کہوں اور وہ اپنا مجھے سمجھے

رسا چغتائی




ہے کوئی یہاں شہر میں ایسا کہ جسے میں
اپنا نہ کہوں اور وہ اپنا مجھے سمجھے

رسا چغتائی




ہم کسی کو گواہ کیا کرتے
اس کھلے آسمان کے آگے

رسا چغتائی




ہوئیں آنکھیں عجب بے حال اب کے
یہ بارش کر گئی کنگال اب کے

رسا چغتائی




اس گھر کی ساری دیواریں شیشے کی ہیں
لیکن اس گھر کا مالک خود اک پتھر ہے

رسا چغتائی