کالج کے سب بچے چپ ہیں کاغذ کی اک ناؤ لیے
چاروں طرف دریا کی صورت پھیلی ہوئی بیکاری ہے
راحتؔ اندوری
ٹیگز:
| بیروزگاری |
| 2 لائنیں شیری |
دوستی جب کسی سے کی جائے
دشمنوں کی بھی رائے لی جائے
راحتؔ اندوری
ایک ہی ندی کے ہیں یہ دو کنارے دوستو
دوستانہ زندگی سے موت سے یاری رکھو
راحتؔ اندوری
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
گھر کے باہر ڈھونڈھتا رہتا ہوں دنیا
گھر کے اندر دنیا داری رہتی ہے
راحتؔ اندوری
ٹیگز:
| دوم |
| 2 لائنیں شیری |
ہم سے پہلے بھی مسافر کئی گزرے ہوں گے
کم سے کم راہ کے پتھر تو ہٹاتے جاتے
راحتؔ اندوری
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
خیال تھا کہ یہ پتھراؤ روک دیں چل کر
جو ہوش آیا تو دیکھا لہو لہو ہم تھے
راحتؔ اندوری
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
میں آ کر دشمنوں میں بس گیا ہوں
یہاں ہمدرد ہیں دو چار میرے
راحتؔ اندوری
ٹیگز:
| دوشنمان |
| 2 لائنیں شیری |