EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کالج کے سب بچے چپ ہیں کاغذ کی اک ناؤ لیے
چاروں طرف دریا کی صورت پھیلی ہوئی بیکاری ہے

راحتؔ اندوری




دوستی جب کسی سے کی جائے
دشمنوں کی بھی رائے لی جائے

راحتؔ اندوری




ایک ہی ندی کے ہیں یہ دو کنارے دوستو
دوستانہ زندگی سے موت سے یاری رکھو

راحتؔ اندوری




گھر کے باہر ڈھونڈھتا رہتا ہوں دنیا
گھر کے اندر دنیا داری رہتی ہے

راحتؔ اندوری




ہم سے پہلے بھی مسافر کئی گزرے ہوں گے
کم سے کم راہ کے پتھر تو ہٹاتے جاتے

راحتؔ اندوری




خیال تھا کہ یہ پتھراؤ روک دیں چل کر
جو ہوش آیا تو دیکھا لہو لہو ہم تھے

راحتؔ اندوری




میں آ کر دشمنوں میں بس گیا ہوں
یہاں ہمدرد ہیں دو چار میرے

راحتؔ اندوری