EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ ہوائیں اڑ نہ جائیں لے کے کاغذ کا بدن
دوستو مجھ پر کوئی پتھر ذرا بھاری رکھو

راحتؔ اندوری




یہ ضروری ہے کہ آنکھوں کا بھرم قائم رہے
نیند رکھو یا نہ رکھو خواب معیاری رکھو

راحتؔ اندوری




آپ نے اچھا کیا تطہیر خواہش ہی نہ کی
ورنہ زمزم چشمۂ ناپاک ہوتا غالباً

راہی فدائی




برائے نام ہی سہی بہ احتیاط کیجئے
درون کذب و افترا صداقتیں خلط ملط

راہی فدائی




حادثوں کے خوف سے احساس کی حد میں نہ تھا
ورنہ نفس مطمئن سفاک ہوتا غالباً

راہی فدائی




ہر ایک شاخ تھی لرزاں فضا میں چیخ و پکار
ہوا کے ہاتھ میں اک آب دار خنجر تھا

راہی فدائی




ہوس گرفتہ ہواؤ نگاہیں نیچی رکھو
شجر کھڑے ہیں سڑک کے قرین بے پردہ

راہی فدائی