EN हिंदी
اٹھی نگاہ تو اپنے ہی رو بہ رو ہم تھے | شیح شیری
uThi nigah to apne hi ru-ba-ru hum the

غزل

اٹھی نگاہ تو اپنے ہی رو بہ رو ہم تھے

راحتؔ اندوری

;

اٹھی نگاہ تو اپنے ہی رو بہ رو ہم تھے
زمین آئینہ خانہ تھی چار سو ہم تھے

دنوں کے بعد اچانک تمہارا دھیان آیا
خدا کا شکر کہ اس وقت با وضو ہم تھے

وہ آئینہ تو نہیں تھا پر آئینے سا تھا
وہ ہم نہیں تھے مگر یار ہو بہو ہم تھے

زمیں پہ لڑتے ہوئے آسماں کے نرغے میں
کبھی کبھی کوئی دشمن کبھو کبھو ہم تھے

ہمارا ذکر بھی اب جرم ہو گیا ہے وہاں
دنوں کی بات ہے محفل کی آبرو ہم تھے

خیال تھا کہ یہ پتھراؤ روک دیں چل کر
جو ہوش آیا تو دیکھا لہو لہو ہم تھے