ترک وفا کے بعد یہ اس کی ادا قتیلؔ
مجھ کو ستائے کوئی تو اس کو برا لگے
قتیل شفائی
تھک گیا میں کرتے کرتے یاد تجھ کو
اب تجھے میں یاد آنا چاہتا ہوں
قتیل شفائی
تھوڑی سی اور زخم کو گہرائی مل گئی
تھوڑا سا اور درد کا احساس گھٹ گیا
قتیل شفائی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
تم آ سکو تو شب کو بڑھا دو کچھ اور بھی
اپنے کہے میں صبح کا تارا ہے ان دنوں
قتیل شفائی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
تم پوچھو اور میں نہ بتاؤں ایسے تو حالات نہیں
ایک ذرا سا دل ٹوٹا ہے اور تو کوئی بات نہیں
قتیل شفائی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اف وہ مرمر سے تراشا ہوا شفاف بدن
دیکھنے والے اسے تاج محل کہتے ہیں
قتیل شفائی
وہ دل ہی کیا ترے ملنے کی جو دعا نہ کرے
میں تجھ کو بھول کے زندہ رہوں خدا نہ کرے
قتیل شفائی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |