یوں برستی ہیں تصور میں پرانی یادیں
جیسے برسات کی رم جھم میں سماں ہوتا ہے
قتیل شفائی
یوں لگے دوست ترا مجھ سے خفا ہو جانا
جس طرح پھول سے خوشبو کا جدا ہو جانا
قتیل شفائی
یوں تسلی دے رہے ہیں ہم دل بیمار کو
جس طرح تھامے کوئی گرتی ہوئی دیوار کو
قتیل شفائی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
زندگی میں بھی چلوں گا ترے پیچھے پیچھے
تو مرے دوست کا نقش کف پا ہو جانا
قتیل شفائی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
یہی تو ہوتا ہے شیشے کے کاروبار کا حشر
اجڑ گیا ہے اچانک ہرا بھرا بازار
قوس صدیقی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
آ اے اثرؔ ملازم سرکار گریہ ہو
یاں جز گہر خزانے میں تنخواہ ہی نہیں
قائم چاندپوری
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اہل مسجد نے جو کافر مجھے سمجھا تو کیا
ساکن دیر تو جانے ہیں مسلماں مجھ کو
قائم چاندپوری
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |