EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

زمیں کے لوگ تو کیا دو دلوں کی چاہت میں
خدا بھی ہو تو اسے درمیان لاؤ مت

عبید اللہ علیم




زمین جب بھی ہوئی کربلا ہمارے لیے
تو آسمان سے اترا خدا ہمارے لیے

عبید اللہ علیم




خدا آخر کرے گا خوش مرا دل
مجھے اپنے توکل کی قسم ہے

عبید اللہ خاں مبتلا




راستی سے تجھ کوں کرنا ہے نباہ
ہاتھ جو پکڑا مرا دہنا سجن

عبید اللہ خاں مبتلا




صحبت نہ رکھ اغیار سوں بیزار مت کر یار کوں
جاتا رہے گا ہاتھ سوں اوس کی نگہبانی کرو

عبید اللہ خاں مبتلا




اسی فلک سے اترتا ہے یہ اندھیرا بھی
یہ روشنی بھی اسی آسماں سے آتی ہے

عبید اللہ صدیقی




پہلے چنگاری سے اک شعلہ بناتا ہے مجھے
پھر وہی تیز ہواؤں سے ڈراتا ہے مجھے

عبید اللہ صدیقی