EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کل ماتم بے قیمت ہوگا آج ان کی توقیر کرو
دیکھو خون جگر سے کیا کیا لکھتے ہیں افسانے لوگ

عبید اللہ علیم




کھا گیا انساں کو آشوب معاش
آ گئے ہیں شہر بازاروں کے بیچ

عبید اللہ علیم




خورشید مثال شخص کل شام
مٹی کے سپرد کر دیا ہے

عبید اللہ علیم




خواب ہی خواب کب تلک دیکھوں
کاش تجھ کو بھی اک جھلک دیکھوں

عبید اللہ علیم




کوئی اور تو نہیں ہے پس خنجر آزمائی
ہمیں قتل ہو رہے ہیں ہمیں قتل کر رہے ہیں

عبید اللہ علیم




میں ایک سے کسی موسم میں رہ نہیں سکتا
کبھی وصال کبھی ہجر سے رہائی دے

عبید اللہ علیم




میں تنہا تھا میں تنہا ہوں
تم آؤ تو کیا نہ آؤ تو کیا

عبید اللہ علیم