EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میرے جذبات آنسوؤں والے
شعر سب ہچکیوں سے لکھتا ہوں

عبید الرحمان




نظر میں دور تلک رہ گزر ضروری ہے
کسی بھی سمت ہو لیکن سفر ضروری ہے

عبید الرحمان




شوخی کسی میں ہے نہ شرارت ہے اب عبیدؔ
بچے ہمارے دور کے سنجیدہ ہو گئے

عبید الرحمان




صحبت میں جاہلوں کی گزارے تھے چند روز
پھر یہ ہوا میں واقف آداب ہو گیا

عبید الرحمان




تعمیر و ترقی والے ہیں کہیے بھی تو ان کو کیا کہیے
جو شیش محل میں بیٹھے ہوئے مزدور کی باتیں کرتے ہیں

عبید الرحمان




تلاشے جا رہے ہیں عہد رفتہ
زمینوں کی کھدائی ہو رہی ہے

عبید الرحمان




ٹوٹتا رہتا ہے مجھ میں خود مرا اپنا وجود
میرے اندر کوئی مجھ سے برسر پیکار ہے

عبید الرحمان