EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تاثیر کے دو حصے اگر ہوں تو مزا ہے
اک میری فغاں کو ملے اک تیری ادا کو

نوح ناروی




تمہاری شوخ نظر اک جگہ کبھی نہ رہی
نہ یہ تھمی نہ یہ ٹھہری نہ یہ رکی نہ رہی

نوح ناروی




ان کا وعدہ ان کا پیماں ان کا اقرار ان کا قول
جتنی باتیں ہیں حسینوں کی وہ بے بنیاد ہیں

نوح ناروی




ان سے سب حال دغاباز کہے دیتے ہیں
میرے ہم راز مرا راز کہے دیتے ہیں

نوح ناروی




وہ بات کیا جو اور کی تحریک سے ہوئی
وہ کام کیا جو غیر کی امداد سے ہوا

نوح ناروی




وہ گھر سے چلے راہ میں رک گئے
ادھر آتے آتے کدھر جھک گئے

نوح ناروی




وہ ہاتھ میں تلوار لئے سر پہ کھڑے ہیں
مرنے نہیں دیتی مجھے مرنے کی خوشی آج

نوح ناروی