EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہی ہے زندگی کچھ خواب چند امیدیں
انہیں کھلونوں سے تم بھی بہل سکو تو چلو

ندا فاضلی




یقین چاند پہ سورج میں اعتبار بھی رکھ
مگر نگاہ میں تھوڑا سا انتظار بھی رکھ

ندا فاضلی




یہ کاٹے سے نہیں کٹتے یہ بانٹے سے نہیں بٹتے
ندی کے پانیوں کے سامنے آری کٹاری کیا

ندا فاضلی




یہ شہر ہے کہ نمائش لگی ہوئی ہے کوئی
جو آدمی بھی ملا بن کے اشتہار ملا

ندا فاضلی




ضروری کیا ہر اک محفل میں بیٹھیں
تکلف کی روا داری سے بچئے

ندا فاضلی




تم جو آئے ہو تو شکل در و دیوار ہے اور
کتنی رنگین مری شام ہوئی جاتی ہے

نہال سیوہاروی




ہزار رنگ بد اماں سہی مگر دنیا
بس ایک سلسلۂ اعتبار ہے، کیا ہے

نکہت بریلوی