EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بسر کرے جو مجاہدانہ حیات اسے دائمی ملے گی
نہ بھیک میں زندگی ملی ہے نہ بھیک میں زندگی ملے گی

نثار اٹاوی




چھپے تو کیسے چھپے چمن میں مرا ترا ربط والہانہ
کلی کلی حسن کی کہانی نظر نظر عشق کا فسانہ

نثار اٹاوی




دل میں کیا کیا گماں گزرتے ہیں
مسکراؤ نہ بات سے پہلے

نثار اٹاوی




کل جو ذکر جام و مینا آ گیا
میری توبہ کو پسینا آ گیا

نثار اٹاوی




کلی کی خو ہے بہرحال مسکرانے کی
وگرنہ راس کسے ہے ہوا زمانے کی

نثار اٹاوی




کتنے پر ہول اندھیروں سے گزر کر اے دوست
ہم ترے حسن کی رخشندہ سحر تک پہنچے

نثار اٹاوی




کچھ حسن کے فسانے ترتیب دے رہا ہوں
دفتر الٹ رہا ہوں ہر پھول ہر کلی کا

نثار اٹاوی