EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جانے کس وقت کوچ کرنا ہو
اپنا سامان مختصر رکھیے

نکہت افتخار




آ دوست ساتھ آ در ماضی سے مانگ لائیں
وہ اپنی زندگی کہ جواں بھی حسیں بھی تھی

نثار اٹاوی




اب بھی جو لوگ سر دار نظر آتے ہیں
کچھ وہی محرم اسرار نظر آتے ہیں

نثار اٹاوی




افسوس کسی سے مٹ نہ سکی انسان کے دل کی تشنہ لبی
شبنم ہے کہ رویا کرتی ہے بادل ہیں کہ برسا کرتے ہیں

نثار اٹاوی




اے عقل ساتھ رہ کہ پڑے گا تجھی سے کام
راہ طلب کی منزل آخر جنوں نہیں

نثار اٹاوی




بہار ہو کہ موج مے کہ طبع کی روانیاں
جدھر سے وہ گزر گئے ابل پڑیں جوانیاں

نثار اٹاوی




برسوں سے ترا ذکر ترا نام نہیں ہے
لیکن یہ حقیقت ہے کہ آرام نہیں ہے

نثار اٹاوی