EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مرے بدن میں کھلے جنگلوں کی مٹی ہے
مجھے سنبھال کے رکھنا بکھر نہ جاؤں میں

ندا فاضلی




مجھ جیسا اک آدمی میرا ہی ہم نام
الٹا سیدھا وہ چلے مجھے کرے بد نام

ندا فاضلی




ممکن ہے سفر ہو آساں اب ساتھ بھی چل کر دیکھیں
کچھ تم بھی بدل کر دیکھو کچھ ہم بھی بدل کر دیکھیں

ندا فاضلی




مٹھی بھر لوگوں کے ہاتھوں میں لاکھوں کی تقدیریں ہیں
جدا جدا ہیں دھرم علاقے ایک سی لیکن زنجیریں ہیں

ندا فاضلی




نینوں میں تھا راستہ ہردے میں تھا گاؤں
ہوئی نہ پوری یاترا چھلنی ہو گئے پاؤں

ندا فاضلی




نقشہ لے کر ہاتھ میں بچہ ہے حیران
کیسے دیمک کھا گئی اس کا ہندوستان

ندا فاضلی




نقشہ اٹھا کے کوئی نیا شہر ڈھونڈیئے
اس شہر میں تو سب سے ملاقات ہو گئی

ندا فاضلی