EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ترے وجود کو چھو لے تو پھر مکمل ہو
بھٹک رہی ہے خوشی کب سے در بدر مجھ میں

نینا سحر




زخم بھی اب حسین لگتے ہیں
تیرے ہاتھوں فریب کھانے پر

نینا سحر




عجب یہ دور آیا ہے کہ جس میں
غلط کچھ بھی نہیں سب کچھ سہی ہے

نیرج گوسوامی




ڈال دیں بھوکے کو جس میں روٹیاں
وہ سمجھ پوجا کی تھالی ہو گئی

نیرج گوسوامی




گر نہ سمجھا تو نیرجؔ لگے گی کٹھن
زندگی کو جو سمجھا تو آسان ہے

نیرج گوسوامی




گھٹن تڑپن اداسی اشک رسوائی اکیلا پن
بغیر ان کے ادھوری عشق کی ہر اک کہانی ہے

نیرج گوسوامی




ہے جن کے بازوؤں میں دم وہ دریا پار کر لیں گے
بہت ممکن ہے ڈوبیں وہ جو بیٹھے ہیں سفینے میں

نیرج گوسوامی