EN हिंदी
اک فقط اس کے روٹھ جانے پر | شیح شیری
ek faqat uske ruTh jaane par

غزل

اک فقط اس کے روٹھ جانے پر

نینا سحر

;

اک فقط اس کے روٹھ جانے پر
ایک بھی شے نہیں ٹھکانے پر

موسم گل ہے آشیانے پر
اک فقط اس کے مسکرانے پر

کوئی مجھ سے خفا نہیں ہوتا
تم مرے دوست ہو پرانے پر

مدتوں بعد کوئی آیا ہے
روشنی ہے غریب خانے پر

زخم بھی اب حسین لگتے ہیں
تیرے ہاتھوں فریب کھانے پر