EN हिंदी
بات سچ مچ میں نرالی ہو گئی | شیح شیری
baat sach-much mein nirali ho gai

غزل

بات سچ مچ میں نرالی ہو گئی

نیرج گوسوامی

;

بات سچ مچ میں نرالی ہو گئی
اب نصیحت ایک گالی ہو گئی

یہ اثر ہم پر ہوا اس دور کا
بھاونا دل کی موالی ہو گئی

ڈال دیں بھوکے کو جس میں روٹیاں
وہ سمجھ پوجا کی تھالی ہو گئی

طے کیا چلنا جدا جب بھیڑ سے
ہر نظر دیکھا سوالی ہو گئی

قید کا اتنا مزہ مت لیجئے
رو پڑیں گے گر بحالی ہو گئی

اک اماوس ہی تو تھی اپنی حیات
مل گئے تم تو دوالی ہو گئی

ہاتھ میں قاتل کے نیرجؔ پھول ہے
بات اب گھبرانے والی ہو گئی