EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سینے سے دل نکال کے ہاتھوں پہ رکھ دیا
میں نے تو بس کہا تھا کہ دھڑکن کا شور ہے

نیل احمد




سینے سے دل نکال کے ہاتھوں پہ رکھ دیا
میں نے تو بس کہا تھا کہ دھڑکن کا شور ہے

نیل احمد




سکوت شہر دل کی بے بسی کو بھی کوئی سمجھے
خامشی بولتی ہے تو بھلا کیا کیا نہیں کہتی

نیل احمد




تم کو کھویا تھا ایک لغزش میں
عمر ساری کٹی ہے گردش میں

نیل احمد




یہ مختصر سی شکن کیا بتائے گی تم کو
مرے وجود میں گہری کئی خراشیں ہیں

نیل احمد




یوں تو محبتوں میں بڑی قربتیں رہیں
لیکن جو دل سے پوچھو تو خلوت کمائی ہے

نیل احمد




زندگی سے ملے ہوئے ہو تم
وہ بھی مجھ سے مذاق کرتی ہے

نیل احمد