EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عورت اپنا آپ بچائے تب بھی مجرم ہوتی ہے
عورت اپنا آپ گنوائے تب بھی مجرم ہوتی ہے

نیلما سرور




کوئی تو آئے خزاں میں پتے اگانے والا
گلوں کی خوشبو کو قید کرنا کوئی تو سیکھے

نیلما سرور




حسرت موسم گلاب ہوں میں
سچ نہ ہو پائے گا وہ خواب ہوں میں

نینا سحر




کیسے ہوتی ہے شب کی سحر دیکھتے
کاش ہم بھی کبھی جاگ کر دیکھتے

نینا سحر




کل ترے احساس کی بارش تلے
میرا سونا پن نہایا دیر تک

نینا سحر




مارو پتھر بھی تو نہیں ہلتا
جم چکا ہے اب اس قدر پانی

نینا سحر




مری پیاس کا ترانہ یوں سمجھ نہ آ سکے گا
مجھے آج سن کے دیکھو مری خاموشی سے آگے

نینا سحر