EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کسی کو یاد کرنے کے نہیں مخصوص کچھ لمحے
کوئی جب یاد آ جائے تو پھر وہ یاد آتا ہے

نیل احمد




کتنے عالم گزر گئے مجھ پر
تم کو سوچا تھا ایک لمحے کو

نیل احمد




میں جل گئی ہوں دھوپ کی کرنوں سے جا بجا
اور وہ سمجھ رہے ہیں کہ رنگت نکھر گئی

نیل احمد




مرے سینے سے لگ کر دیر تک روتی ہے تنہائی
کسی نے کہہ دیا اس سے محبت ہو گئی مجھ کو

نیل احمد




پھولوں کی زد میں آ کے کہیں جان سے نہ جائے
میں نے اسی خیال سے تتلی اڑائی ہے

نیل احمد




قید کر لو مجھے خیالوں میں
اس جہاں سے رہائی مل جائے

نیل احمد




سارے جذبے تری چاہت کے دکھائی دیتے
کاش آنکھوں میں کہیں دل بھی دھڑکتا ہوتا

نیل احمد