EN हिंदी
درد اس درجہ ملے ضبط میں کامل ہوا میں | شیح شیری
dard is darja mile zabt mein kaamil hua main

غزل

درد اس درجہ ملے ضبط میں کامل ہوا میں

نونیت شرما

;

درد اس درجہ ملے ضبط میں کامل ہوا میں
اس کو پانے کی طلب میں کسی قابل ہوا میں

فون پر بات ہوئی اس سے تو اندازہ ہوا
اپنی آواز میں بس آج ہی شامل ہوا میں

رو کے اکثر میں ہنسا ہنس کے میں رویا بھی اگر
زندگی تجھ میں تو ہر رنگ میں شامل ہوا میں

زندگی چین کی سب کو ہی بھلی لگتی ہے
کیسے حالات تھے میرے کہ جو قاتل ہوا میں

دیکھنا چاہوں گا میں تجھ کو قریب اور اس سے
آج کے بعد کبھی خود کو جو حاصل ہوا میں

کوئی سمجھے یا نہ سمجھے انہیں پڑھنے والا
شعر کہہ کر یہ کٹھن خود پہ ہی مائل ہوا میں