EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جاوے بھی پھر آوے بھی کئی شکل سے ہر بار
چکر میں کہاں، پر یہ مزا تان میں دیکھا

نین سکھ




جتنا کہ ہے افراط تری کم نگہی کا
اتنا ہی ادھر دیکھو تو یہ دیدۂ نم ہے

نین سکھ




کیا ازل سے ہے صانع نے بت پرست مجھے
کبھو بتوں سے پھروں میں یہ تو خدا نہ کرے

نین سکھ




لوگوں کے پھوڑتا پھرے شیشے
محتسب کو تو مسخرا کہئے

نین سکھ




پوچھے کوئی کسی کو سو امکان ہی نہیں
نا پرسی کا یہ دور انوکھا بھلا پھرا

نین سکھ




صانع مرا وہ ہے کہ ہو کیسی ہی چوب خشک
سو سو دفعہ وہ چاہے تو اس کو ہری کرے

نین سکھ




وہ جو اک تولا کئی ماشہ تھی یاری تم سے
رتی بھر بھی نہ رہا اس میں کچھ آثار کہیں

نین سکھ