فضول وقت سمجھ کے گزار کر مجھ کو
وہ جا رہا ہے کہیں دور مار کر مجھ کو
تلاش مجھ کو ہے اس چاہتوں کی دیوی کی
جو چھپ گئی ہے ہمیشہ پکار کر مجھ کو
تمام عمر ترے انتظار میں ہمدم
خزاں رسیدہ رہا ہوں بہار کر مجھ کو
ترا خلوص تو چہرے بدلتا رہتا ہے
کہ ایک پل کو ہی اپنا شمار کر مجھ کو
ندیمؔ اس کا پرانا لباس ہوں شاید
وہ لگ رہا ہے بہت خوش اتار کر مجھ کو
غزل
فضول وقت سمجھ کے گزار کر مجھ کو
ندیم گلانی