EN हिंदी
وصل نے جب مری تخلیق کو زنجیر کیا | شیح شیری
wasl ne jab meri taKHliq ko zanjir kya

غزل

وصل نے جب مری تخلیق کو زنجیر کیا

ندیم گلانی

;

وصل نے جب مری تخلیق کو زنجیر کیا
ہجر کہنے لگا میں ساتھ ہوں تو لکھتا جا

تجھ سے میں جنگ کا اعلان بھی کر ہی دوں گا
میرے دشمن تو مرے قد کے برابر تو آ

مجھ سے ناداں کی کتابیں نہ سمجھ پائے ہیں
تو سمجھتا ہے یہ سمجھیں گے صحیفے اے خدا

ڈوب کر درد کے دریا میں اے میرے ہمدم
تجھ کو کیسے میں بتاؤں کہ میں نے کیا پایا

اشک باہر تو رواں آنکھ سے ہوتا ہے ندیم
سوچتا ہوں کہ یہ اندر میں کہاں سے آیا