EN हिंदी
ساحل پہ تیرے بعد کی ویرانی کھا گئی | شیح شیری
sahil pe tere baad ki virani kha gai

غزل

ساحل پہ تیرے بعد کی ویرانی کھا گئی

ندیم گلانی

;

ساحل پہ تیرے بعد کی ویرانی کھا گئی
اترے سمندروں میں تو طغیانی کھا گئی

طاقت یہ چار دن کی ہے تاریخ پڑھ ذرا
سلطان کتنے تھے جنہیں سلطانی کھا گئی

دنیا بدل گئی تھی کوئی غم نہ تھا مجھے
تم بھی بدل گئے تھے یہ حیرانی کھا گئی