EN हिंदी
تمہاری محفل سے جا رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا | شیح شیری
tumhaari mahfil se ja raha hun mujhe duaon mein yaad rakhna

غزل

تمہاری محفل سے جا رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا

ندیم گلانی

;

تمہاری محفل سے جا رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
اے میرے یارو لو میں چلا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا

محبتوں کا میں راستہ ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
جو تم نہ دیکھو میں دیکھتا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا

رہ وفا میں فنا ہوا پر کسی کے آگے جھکا نہیں جو
وفاؤں کا میں وہ قافلہ ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا

مجھے یقیں ہے یہ میرے ہوتے زمانہ سارا تیاگ دیں گے
میں اپنے یاروں کا حوصلہ ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا

نہ منزلوں کی خبر ہے مجھ کو نہ راستوں کا پتا ہے پھر بھی
میں اپنے گھر سے تو چل پڑا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا

میں تھک کے سائے میں جب ہوں بیٹھا تو سارے سائے لگے ہیں چلنے
میں بد نصیبی کی انتہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا

مجھے خدا نے بصارتوں کی حدوں سے زیادہ بصارتیں دیں
میں بند آنکھوں سے دیکھتا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا

غموں میں میرے خوشی چھپی ہے خوشی میں میری چھپے ہوئے غم
عجب لڑائی میں لڑ رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا

محبتوں کے سراب جھیلے رفاقتوں کے عذاب جھیلے
کسی کی یادوں میں رو رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا

نہیں ہے جس کا حل اب تو کوئی ندیمؔ بس اک سوا تمہارے
میں ایک ایسا ہی مسئلہ ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا

ندیمؔ چاہت یہ کم نہ ہوگی خدا کرے گا کہ پھر ملیں گے
یہ جاتے جاتے میں کہہ رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا