EN हिंदी
نہ جانے کون سی ساعت میں ہو گیا غائب | شیح شیری
na jaane kaun si saat mein ho gaya ghaeb

غزل

نہ جانے کون سی ساعت میں ہو گیا غائب

ندیم گویائی

;

نہ جانے کون سی ساعت میں ہو گیا غائب
جو اندرون ٹٹولا تو لاپتہ غائب

کدھر کو جاؤں ہواؤں کی قید سے چھٹ کر
زمین تنگ ہوئی اور راستا غائب

وہ ایک ابر کی مانند میرے اوپر سے
ہوا کے ساتھ اڑا اور ہو گیا غائب

کسی بھی طور برابر نہ ہو سکی تقسیم
جو ایک سامنے آیا تو دوسرا غائب