EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کچھ نہ پوچھو زاہدوں کے باطن و ظاہر کا حال
ہے اندھیرا گھر میں اور باہر دھواں بتی چراغ

احمد حسین مائل




کیا آئی تھیں حوریں ترے گھر رات کو مہماں
کل خواب میں اجڑا ہوا فردوس بریں تھا

احمد حسین مائل




میں ہی مومن میں ہی کافر میں ہی کعبہ میں ہی دیر
خود کو میں سجدے کروں گا دل میں تم ہو دل میں تم

احمد حسین مائل




میرا سلام عشق علیہ السلام کو
خسرو ادھر خراب ادھر کوہ کن خراب

احمد حسین مائل




مٹی کچھ بنی کچھ وہ تھی کچھ ہوئی کچھ
زباں تک مری داستاں آتے آتے

احمد حسین مائل




محبت نے مائلؔ کیا ہر کسی کو
کسی پر کسی کو کسی پر کسی کو

احمد حسین مائل




مجھ سے بگڑ گئے تو رقیبوں کی بن گئی
غیروں میں بٹ رہا ہے مرا اعتبار آج

احمد حسین مائل