مسلماں کافروں میں ہوں مسلمانوں میں کافر ہوں
کہ قرآں سر پہ بت آنکھوں میں ہے زنار پہلو میں
احمد حسین مائل
نئی صدا ہو نئے ہونٹ ہوں نیا لہجہ
نئی زباں سے کہو گر کہوں فسانۂ عشق
احمد حسین مائل
ناز کر ناز ترے ناز پہ ہے ناز مجھے
میری تنہائی ہے پرتو تری یکتائی کا
احمد حسین مائل
نیند سے اٹھ کر وہ کہنا یاد ہے
تم کو کیا سوجھی یہ آدھی رات کو
احمد حسین مائل
پیار اپنے پہ جو آتا ہے تو کیا کرتے ہیں
آئینہ دیکھ کے منہ چوم لیا کرتے ہیں
احمد حسین مائل
رمضاں میں تو نہ جا رو بہ رو ان کے مائلؔ
قبل افطار بدل جائے گی نیت تیری
احمد حسین مائل
ساری خلقت راہ میں ہے اور ہو منزل میں تم
دونوں عالم دل سے باہر ہیں فقط ہو دل میں تم
احمد حسین مائل