EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اس سے بھی مل کر ہمیں مرنے کی حسرت رہی
اس نے بھی جانے دیا وہ بھی ستم گر نہ تھا

محمد علوی




اس سے بچھڑتے وقت میں رویا تھا خوب سا
یہ بات یاد آئی تو پہروں ہنسا کیا

محمد علوی




اس سے ملے زمانہ ہوا لیکن آج بھی
دل سے دعا نکلتی ہے خوش ہو جہاں بھی ہو

محمد علوی




اسے میں نے بھی کل دیکھا تھا علویؔ
نئے کپڑے پہن کے جا رہا تھا

محمد علوی




اتار پھینکوں بدن سے پھٹی پرانی قمیص
بدن قمیص سے بڑھ کر کٹا پھٹا دیکھوں

محمد علوی




وہ جنگلوں میں درختوں پہ کودتے پھرنا
برا بہت تھا مگر آج سے تو بہتر تھا

محمد علوی




یار آج میں نے بھی اک کمال کرنا ہے
جسم سے نکلنا ہے جی بحال کرنا ہے

محمد علوی