EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

حضور یار بھی آنسو نکل ہی آتے ہیں
کچھ اختلاف کے پہلو نکل ہی آتے ہیں

محمد دین تاثیر




جس طرح ہم نے راتیں کاٹی ہیں
اس طرح ہم نے دن گزارے ہیں

محمد دین تاثیر




میری وفائیں یاد کرو گے
روؤگے فریاد کرو گے

محمد دین تاثیر




مجھ کو تو برباد کیا ہے
اور کسے برباد کرو گے

محمد دین تاثیر




ربط ہے حسن و عشق میں باہم
ایک دریا کے دو کنارے ہیں

محمد دین تاثیر




یہ دلیل خوش دلی ہے مرے واسطے نہیں ہے
وہ دہن کہ ہے شگفتہ وہ جبیں کہ ہے کشادہ

محمد دین تاثیر




یہ ڈر ہے قافلے والو کہیں نہ گم کر دے
مرا ہی اپنا اٹھایا ہوا غبار مجھے

محمد دین تاثیر